Monday, December 30, 2013

ڈرون نہیں تو دیوار سہی.



پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری  طالبان کے خلاف اعلان جہاد بلند کرکے پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کی زینت اور طالبان دوست تحریک انصاف کے دھرنوں کے نشانے پر آگے. عمران خان جو اپنی سیاست کے بجائے اپنے دھرنیوں کی وجہ سے  زیادہ مشہور ہیں،عجلت میں اکر25 سالہ بلاول کے خلاف اعلان دیوار کر دیا. گو کے وقت کم اور مقابلہ سخت تھا اسی وجہ سے عمران خان نے اپنے دو کارکن جو کے دانت گرانے میں مہارت رکھتے ہیں بلاول ہاؤس کی  دیوار گرانے کا کام سونپ دیا   


حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد سے عمران طالبان محبت کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے الله بری نظر سے بچاے وہ اب روکنے کا نام ہی نہیں لیتا. چند دنوں قبل  دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک (جو کہ طالبان تحریک کا مرکز اور کعبہ مانا جاتا ہے ) نے پولیو کے قطروں کو بلاخر  فتویٰ کے ذریے اسلامی قرار دیدیا، اس سے پہلے صرف  پولیو ورکرز کی ٹارگٹ کلنگ حقانی طور پر  جائز تھی. فتویٰ انے کی دیر تھی عمران خان کسی جن کی مانند اچھالتے کودتے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک پہنچ گئے،  بچوں  کا مطالبہ کیا، علاقے کی ماؤں نے عمران خان اور مولویوں  کا نام سنکر صاف انکار کردیا. بلاخر مولانا سمیع الحق  نے اپنے پوتے کو اپنی ضمانت پر اور موجودگی میں عمران کے ہاتھوں پولیو کے قطرے پلانے کا ڈرامہ کرنا پڑا.


تحریک انصاف کے لیڈر جناب ڈاکٹر عارف علوی نے محمود غَزنوی کے مانند بلاول ہاؤس کی دیوار پر پہلے حملے  کے لے  29 دسمبر کی تاریخ چنی  اور اعلان کردیا جب تک دیوار نہیں گرتی حملے ..وہ میرا مطلب ہے دھرنے جاری رہیں گئے چننے سے یاد آیا، ہوسکتا ہے دیوار میں "انار کالی " کی موجودگی کی خبر ہو؟ اور یہ بھی ہوسکتا ہے طالبان کے دفتر کے لیے اینٹوں کی ضرورت ہو؟ یا دیوار پر لکھا نعرہ " جو طالبان کا یار ہے غدار ہے " ہر صبح منہ چڑاتا ہو ... کہنے والے تو یہ  بھی کہتے ہیں کہ دیوار پر سے ڈرون اور مہنگائی گرانے کا پروگرام ہے... خیر وجہ کوئی بھی ہو ڈاکٹر محمود غَزنوی، "جیالوں کے مندر" پر حملے کے لیے تیار تھے

.
الیکشن کمیشن پاکستان نے منتخب نمائندوں کے اثاثوں کی ایک فہرست جاری کی جس کے مطابق عمران خان کو بنی گلہ کا 300 کنال کا محل گفٹ میں عنایت ہوا ہے، ہم نے سوچا چلو خان صاحب کو مبارک دیدیں اور ساتھ ساتھ  عبدالقادر ملا کی پھانسی کی تعزیت بھی کر لیں کیونکے خان صاحب  کافی رنج و غم کا شکار تھے، ایک تو جماعتی دوست کو پھانسی اور اپر سے عمران خان کے پتلے کو ڈھاکہ کی سڑکوں پر شرمناک حالت میں جلایا گیا

فون کیا تو معلوم ہوا کے خان صاحب سات بجے شام کے بعد کوئی مردانہ فون کال نہیں لیتے. ہم نےگذارش کی تو دوسری طرف سے آواز آی " خان صاحب فٹ بال دیکھ رہے ہیں "

 ہم نے پوچھا کون کھل رہا ہے؟

 آواز آی "طالبان

 کیا طالبان بھی فٹ بال کھلتے ہیں ؟ ہم نے بہت حیرانگی سے پوچھا

پھر آواز آی " ہاں بہت شوق سے پر صرف پاکستانی فوجیوں کے کاٹتے ہوے سروں سے " اور ساتھ ہی دوسری طرف سے فون بند کردیا گیا .


29 دسمبر، وہ دن اور گھڑی جس کا سب کو انتظار تھا، 3 بجے بوٹ بیسن پر پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے اور تحریک انصاف کے پیارے  پیارے (بمسکل 50 کارکن) آمنے سامنے آگیے، خدا کی پنہا، پی پی پی والوں نے وہ " ایٹم نمبر" دیے ہیں پی ٹی آئی کے  کارکنوں کو کہ " شیلا کی جوانی، مننی بدنام ہوئی یا  چممک چللو" کو بھی مات دے دی. جتنا ایکشنDhoom 3 میں نہیں تھا اتنا بوٹ بیسن پر دیھکنے کو ملا.   ڈاکٹر عارف علوی تمام ایکشن سے کہیں  دور ٹھنڈے مشروبات کا اور کارکن ایکشن میں گرم ڈنڈوں کا مزہ اڑاتے رہے. ایک دوست عمیر سے ٹویٹر پر دریافت کیا " کیا دیوار گر گئی ؟" جواب آیا "دیوار نہیں گری پر پولیس تحریک انصاف کے کارکنوں کا ملبہ اٹھا رہی ہے " .بلاخر تمام ڈرامہ تھانے اور ہسپتال پر ختم ہواپورے ڈرامے کا سب سے زیادہ فائدھ دکانداروں کو ہوا جنھوں نے Iodex مہنگے داموں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو فروخت کیں. 



عمران خان اچھی طرح جانتے ہیں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو جماعت اسلامی کی سرپرستی میں طالبانا تربیت دینے کیلے، خیبر پختونخواہ حکومت کی نقیض کارکردگی چھپانے کے لیے، اور ڈرون ڈرامے کے لے، اس قسم کے معرکے منظم کرنے پڑیں گئے. پشاور میں  نیٹو کی سپلائی پر حملے، لاہور میںsection 144 کی   نافرمانی اور کراچی کے پرامن مانے جانے علاقے میں کھلی ڈنڈا بردار غنڈہ گردی، یہ سب طالبانا سوچ کو پروان چھڑانے کی کوشش ہے. اگر عمران خان کی  طرح بلاول بھتو کو بھی 300 کنال کا محل گفت میں ملتا تو شاہد آج بلاول ہاؤس کے سامنے دیوار نہ ہوتی


چلتے چلتے، خان صاحب کا ایک بیان نظروں کے سامنے سے گزرا جس میں اپنے اپ کو ٹیپو سلطان بنے کی خواہش ظاہر کی ، وجہ کا ہم سب کو اندازہ ہے ٹیپو سلطان نے ایک وقت میں دو عورتوں سے شادی کی تھی ایک ماں اور دوسری والد کی خواہش سے .... خان صاحب سے صرف اتنی  گزارش ہے "خان  صاحب  جان  دیو  صدی  واری  ان  دیو "  

Twitter ID: @fawadrehman

Wednesday, December 4, 2013

!!! جماعت اسلامی بانٹیں شہادت وہ بھی اپنے اپنوں کو

ابھی حکیم اللہ محسود کی شہادت کے غم سے نکل نہ پایا تھا کہ جماعت اسلامی کے رہنما جناب فرید پراچہ صاحب نے قوم پر ایک اور ڈرون حملہ کردیا . ہاں میں اسامہ بن لادن کو شہید مانتا ہوں !!!  پراچہ صاحب ایک سانس میں بول گئے اور پوری قوم سانس لینا بھول گئی .



فرید پراچہ صاحب کے  الفاظ  سنتے ہی  میں تخت نشین سے فرش نشین ہوگیا، کچھ دیر میں حواس پر قابو پایا اور سوچ میں ڈوب گیا، حکیم اللہ محسود، کتا اور اب اسامہ بھی  شہید،؟ اگر کوئی شہید نہیں تو وہ ہمارے فوجی جوان جو اپنی جان کی بازی لگا کر پاکستان اور پاکستانیوں کی حفاظت کر رہے ہیں. مانا جماعت اور القائدہ دو جسم ایک جان ہیں اور ایک دوسرے  کے لیے  " Eye to Eye " گانا بھی گاتے ہیں پر جناب کچھ تو مولانا مودودی صاحب کے  نا-پاکستان کا خیال کرلیتے.


حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد سے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف دونوں جماعتیں ہی ذہنی اور جسمانی بیچینی کا شکار ہیں، دونوں جماتوں کے رہنما اور ورکرز الٹے سیدھے بیانات اور احمقانہ حرکات پر اتر آئے ہیں ، کبھی ISPR کی شکایات کسی دیہاتی عورت کی طرح وزیر اعظم سے کی جاتی ہے تو کبھی نیٹو کی سپلائی روک دی جاتی ہے، تو کبھی معلوم ڈرون کو نامعلوم ڈرون درج کردیا جاتا ہے.   

امریکا بہادر نے بھی ٹھان لی ہے " زمیں جنبد نہ جنبد گل محمّد ، ڈرون حملے  نہیں روکیں گئے". ایک تازہ ترین ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم کا ایک رکن عبدالرحمٰن شجاعت مارا گیا .عبدالرحمٰن NED University Karachi   سے  انجینرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد، دہشتگردی میں اعلی تعلیم کیلیے کئی سالوں سے  وزیرستان میں مقیم تھے  اور پنجابی طالبان تنظیم کے ایک اہم رکن  کی حثیت سے جانے اور پہچانے جاتے تھے .  



عبدالرحمٰن کی موت کا سب سے زیادہ ردعمل پنجاب یونیورسٹی میں دیکھا گیا جہاں اسلامی جمیعت طلبہ نے ہوسٹل کی منتقلی کا بہانہ بنا کر نہ  صرف ٹیچرز پر تشدد کیا بلکہ یونیورسٹی کی بسوں اور سرکاری املاک کو جلایا اور نقصان بھی  پھنچایا.  جواباً پولیس نے کارروائی کی اور جمیعت کے کئی ارکان کو حوالات کی سیر کا شرف بھی  حاصل کرایا.  پنجاب یونیورسٹی کے ہوسٹل پر چھاپے کے دوران جمیعت کے ناظم راؤ عدنان  کے کمرے سے پہلی بار القائدہ کے ارکان  کے بجائے غالب کی شاعری کا سامان یعنی شراب کی بوتلیں ، جنت کے انگور یعنی گولیاں، اور ساتوں آسمان کی سیر کرانے والی بھنگ  برآمد ہوئیں.  شاہد جہاد پاکستان یا غزوه ہند کی تیاری ہو رہی تھی. ایک جماعتی دوست سے واقع دریافت کیا تو انھوں نے یہ کہہ کر لاجواب کردیا " نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل "


 پولیس کارروائی کے جواب میں فرید پراچہ صاحب  نے ٹی وی انٹرویو میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کو "Play Boy " کا لقب عطا فرمایا، ( اپنا لقب چھن جانے پر عمران خان بہت جلد دھرنے کا اعلان کریں گے ). قارئین کو یاد ہو کہ نہ یاد ہو پر یہ وہی پنجاب یونیورسٹی ہے جہاں چند سال قبل جمیعت  کے جہادی ارکان نے عمران خان کو اغوا کرکے شرمناک حرکت کی تھیں.



جماعت اسلامی کی طالبان سے محبت کی ایک وجہ مولانا فضل اللہ عرف ملا ریڈیو کی تحریک طالبان پاکستان کی قیادت سمبھالنا ہے. جماعت کے امیرمنور حسن  نے صوفی محمّد صاحب کو جو کہ ملا ریڈیو کے قریبی ساتھی  اور روحانی پیشوا بھی ہیں  " تھوڑا کافر" کہہ کر مخاطب کیا تھا اور مرحوم قاضی حسین احمد نے طالبان کو امریکی تخلیق کہہ کر مخاطب کیا تھا. اب گردن کاٹنے اور بم پھٹنے کا خوف بھی تو کچھ ہوتا ہے نا،


جس طرح جماعت اسلامی شہادتیں بانٹ رہی ہے اس کے مطابق تو امریکی اداکار پال والکر " Paul Walker" بھی شہید ہیں کیونکہ ان کی کار بھی اک "امریکی بجلی کے کمبھے" سے ٹکرائی تھی.


بہت   ہو  چکی  بیوفائی  اب  تو  وفا  کیجئے
قبر میں ہیں پاؤں آپکے, کچھ تو حیا  کیجئے    

Twitter id : @fawadrehman    

Tuesday, November 12, 2013

My Murder, My True love


Forbes Magazine published an article, a few months back, which ranked Pakistan 11th on the list of the most unhappy nations in the world. At first glance, there seems to be no obvious reasons for such declarations but, upon further reflection on the present environment and the political rhetoric, my thought blossomed like an unfurling parachute.
The untimely death of Hakeemullah Mehsud has sent the Pakistani nation and, especially, the right-wing political leadership spiraling into depression, They wonder when  Sharia can become the law of the land? When will the nation witness the birth of another Hakeemullah Mehsud who will shatter all records by claiming 50,000 kills (we all know that records are not made in a day!)?
A leader who was the link between the Afghan Taliban, the Punjabi Taliban and Al-Qaida. He mastered the precision of slitting Pakistani soldiers’ throats. He righteously declared Quaid-i-Azam to be a Kafir-e-Azam and generously handed out fatwas of kufr free of charge. He proudly accepted all responsibility for explosive acts of terrorism. I ask you, how can a nation be joyful when a hero of this stature leaves us? This tragedy is compounded when it follows another great loss...yes I am talking about the Honorable Sheikh Osama bin Laden. What nation would not lose its ability to smile in the face of such devastating tragedies?
The demise of Hakeemullah Mehsud has also plunged the government of Pakistan into an abysmal sadness. Chaudhry Nisar, the interior minister, was unable to control his emotions and droned ...I mean... addressed a very sentimental press conference. Meanwhile, prime Minister, Nawaz Sharif also arrived home after his foreign trip.


This breaking news felt like a drone attack to Imran Khan, who was already distraught over Malala Yousafzai’s Nobel Award nomination. With a show of strength he was able to rein in his despair and after declaring solidarity with the fallen leader announced that the NATO supply routes should be shut down in protest. After more time had passed and Imran’s anger was yet unabated, he broke tradition and attended the national assembly session for an unprecedented third time. He delivered a moving eulogy to the dear departed and left everyone wondering why we did not witness such a display of emotion at the time of Major General Sanaullah Khan’s shahadat?


Jama’at Islami was not far behind. Munnawar Hussan immediately bestowed the honor of Shaheed upon the deceased and prayed for his elevation into Jannah. May be Mr. Munnawar Hussain forgot that Hakeemullah Mehsud, himself, had facilitated the last meeting between Allah Ta’ala and Colonel Imam.


Confusion ensued when we read and heard about the distress of law enforcement agencies. Why were these esteemed persons upset? Maybe they were upset over the fact that they had been unable to collect the considerable bounty. After all, the deceased had sacrificed the lives of many Pakistani soldiers to actualize this prestige.


Even the media was complicit in depriving the nation of any semblance of joy. The news of the tragic death was broadcast right when Pakistan was about to win the second one day match against South Africa...even though the drone attack had happened the day before and our hero had already departed for his much anticipated meeting with seventy-two hoors. I wish that the media had waited and given the nation a chance at experiencing some pleasure.


If Forbes Magazine had conducted its survey on the day of Mumtaz Quadri’s (Governor Salman Taseer’s bodyguard and, respectfully, his murderer) first appearance in the court, maybe Pakistan would have led the world in the list of the happiest nations.

Twitter ID : @fawadrehman
Also published at Saach.tv  http://www.saach.tv/2013/11/20/my-murder-my-true-love/
Urdu Translation: http://defenderofhope.blogspot.com/2013/11/mehsud.html

Monday, November 4, 2013

میرا قاتل میرا محبوب


چند دن پہلے فوربز میگزین (Forbes Magazine) کا اک آرٹیکل نظر سے گزرا جس کے مطابق پاکستان دنیا کی ناخوش ترین ریاستوں میں 108 ویں نمبرپر تھا. بظاھر اس مقالے کی  کوئی وجہ ذھن میں نہ آئ  پر تھوڑی غوروفکر، موجودہ حالات اور سیاسی بیانات نے گویا ذھن کو پیراشوٹ کی مانند کھول دیا



 حکیم‌ الله محسود کی ہلاکت نے پاکستانی قوم اور بالخصوص دائیں بازو کی جماتوں کے لیڈروں کو مایوسی اور غم کے اندھیروں میں  دھکیل  دیا ھے. نہ جانے اب کب شریعت نافذ ہو گی؟ نہ جانے کب قوم میں دوسرا  حکیم‌ الله محسود پیدا ہو گا جو50,000 سے زائد جانوں کے قتل کا ریکارڈ توڑے گا (ریکارڈ اک دن میں نہیں بنا کرتے ) ؟ ایسا لیڈر جو افغان طالبان ، پنجابی طالبان اور القائدہ کی جنگوں کے درمیان اک مضبوط زنجیر کا کردار ادا کررہا تھا ، پاکستانی فوجیوں کی گردنیں کاٹنا اور وہ بھی اس مہارت سے کہ اک انچ بھی اوپر نیچے نہیں۔ ماشاللہ کتنی معصومیت سے قائد اعظم محمد علی جناح کو کافر کہتا تھا، کفر کے فتوے تو  مفت میں بانٹتا تھا، دہشتگردی اور دھماکوں کی ذمداری بڑے فخر سے قبول کرتا تھا .... اب بھلا  آپ ہی بتائیں اگر ایسا قومی ہیرو مارا جاےُ توکون مسلمان سکھ کا سانس لیگا؟  اور جس قوم کا ایک اور ہیرو چند سال قبل مارا گیا ھو ، جی ہاں میں جناب شیخ اسامہ بن لادن کی بات کر رہا ہوں ....  ایسے اندوہ ناک غموں کے پہاڑ ٹوٹنے پر قوم مسکرانا نہیں بھولے گی تو کیا کرے گی؟     


حکیم‌ الله محسود کی ہلاکت نے پاکستانی قوم کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کو بھی شدید رنج و الم  میں مبتلا کردیا ھے. وزیر داخلہ  چودھری نثار علی خان تو فرط غم سےجذبات پر قابو ھی نہ رکھ  سکے ، آنکھیں لال، خون سفید اور غم سے نڈھال لہجے کے ساتھ ایک نہایت جذباتی قسم کی پریس کانفرنس بھی ٹھوک ڈالی، مرحوم کی شان میں زمین اور ڈرون ایک کردیا. اور اسی اثنا میں وزیر اعظم نواز شریف چند دن کے سرکاری دورے  پر  لندن  سے  پاکستان پہونچ گئے



عمران خان جوکے پہلے ہی ملاله یوسفزئ کے نوبل ایوارڈ  کی نامزدگی پر شدید ناراض اور صدمے کا شکار تھے، ان پر تو یہ  بریکنگ نیوز گرم گرم ڈرون میزائل کی طرح برسی . کچھ سوچ کرجذبات پر قابو پایا اور مرحوم سے اظہار یکجہتی کے لئے نیٹو سپلائی بند کرنے کا اعلان داغ دیا.  کچھ وقت گزرنے  کے بعد بھی جب  غصہ میں کمی نہ  آئ تو برخلاف روایت تیسری مرتبہ  قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچ گئے اور ایک ذھین و فطین اور جذبات سے بھرپور تقریر کر کے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا. نہ جانے کیا وجہ رہی ہو گی جو خان صاحب ، میجر جنرل ثنااللہ کی شہادت پر اس طرح کا جذباتی رد عمل نہ دکھا پائے

جماعت اسلامی کہاں پیچھے رہنے والی تھی ، بوم بوم منور حسن نے تو مرحوم کو شہید کا درجہ دینے میں ذرا بھی توقف نہ کیا اور الله سے دعا فرمائی کے مرحوم کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے. منور حسن صاحب شائد بھول گئے تھے کے کرنل امام اور الله تعالیٰ کی آخری میٹنگ بھی مرحوم نے خود اپنے ہاتھوں سے سیٹ کی تھی.  
    
کچھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناراضگی بھی پڑھی اور سنی جاسکتی ہے ... سمجھ نہ آیا، آخر صاحب بہادر کیوں ناراض ہیں ؟ مرحوم نے نہ جانے کتنے پاکستانی فوجیوں کی قربانی دیکر، حکومت پاکستان سے ٥ کروڑ روپے اور امریکی حکومت سے ٥ لاکھ ڈالر کا انعام اپنے سر کی قیمت لگوا کر یہ مقام حاصل کیا تھا. ہوسکتا ھے انعام کی رقم نہ ملنے کا غم درحقیقت فوج کی ناراضگی کا سبب ھو ؟     
  
میڈیا نے بھی قوم کو خوش ہونے کا موقع نہیں دیا، مرحوم کے انتقال کی خبرعین اس وقت نشر کی جب پاکستانی کرکٹ ٹیم ساؤتھ افریقہ سے دوسرا ون  ڈے میچ جیتنے والی تھی جبکہ ڈرون حملہ اک دن پہلے ہوچکا تھا اور مرحوم بہتر حوروں سے ملاقات کیلے پہلے ھی روانہ ہوچکے تھے۔  کاش میڈیا کچھ دیر انتظار کرلیتا اور قوم کو کچھ دیر خوش ہونے کا موقع دے دیتا پر..... حسرت ان غنچوں پر ہے جو بن کھلے مرجھا گئے.   


اگر فوربز میگزین اپنا سروے ممتاز قادری ( جو گورنر سلمان تاثیر مرحوم کے محافظ اور بڑے ادب سے قا تل بھی ہیں) کی پہلی پیشی کے دن کرتا تو پاکستان دنیا کی خوش باش ترین ریاستوں میں پہلے نمبر پر آجاتا..       

    اسی لئے تو کسی نے کیا خوب کہا ھے 
         خوشی کا کیا ھے بھروسہ کہاں بچھڑ جائے.....رہِ حیات میں غم کو بھی ھمسفر رکھنا







   Twitter ID : @fawadrehman



Tuesday, October 29, 2013

Bullets don't win hearts and minds


Pakistan has a long history of extra-judicial killings; not only by Pakistani security forces but also by permitted US drones strikes. Apparently the Pakistani civilian government, independent judiciary and the general public are all powerless before the powerful Army. 

1971: atrocities in Bangladesh,1992: operation clean up in Karachi , the military conflict in Baluchistan, peace operation in KPK; Pakistan Armed forces has been accused of extra-judicial killings and disappearances of innocent civilians. Pakistan Army categorically refuses these allegations but human right organizations, court documents, international observers and the evidence speaks oppositely. 


On Oct-28-2013, the relatives of missing persons from Baluchistan started a 730 kilometer peaceful long march from Quetta to Karachi for the recovery of disappeared persons. Few hours before the long march, the frustrated Chief Minister of Baluchistan, Dr. Abdul Malik Baloch admitted administrative failure over the missing persons. According to the Chief Minister “he could not resolve missing person issue.”

During hearings of the Baluchistan unrest case, the Commission on the Inquiry of Enforced Disappearances has itself confirmed the extrajudicial killings of 530 persons during 2001-2013. The official list also confirms that over 2,500 persons are missing after their arrest. On one occasion, the Chief Justice of Pakistan, Iftikhar Muhammad Chaudhry said that the evidence was available against Frontier Corps (FC) personnel in some ‘missing’ person cases. Inspector General Frontier Corps (IGFC) denied the charges and stated that all cases would be thoroughly examined and any missing person found with the FC would be revealed.


In September 2009, then US ambassador to Pakistan, Anne Patterson, sent an assessment to the US State department. According to reports, an estimated 5000 detainees were picked up illegally by Pakistani security forces during anti-Taliban operations in Malakand division, KPK.


In 2010, shocking footage emerged that purported to show Pakistani soldiers (the targeted units 12 Punjab infantry regiment and the paramilitary Frontier Corps) murdering six men. By conservative estimates over 300 people had been extra judicially murdered by Pakistan security forces during Swat operation in 2009, according to US State department reports. COAS formulated the investigation team and denied the charges at the same time.


Recently, the metropolitan city of Karachi witnessed an increase in illegal arrests, torture, kidnapping and extra judicial murders by law enforcement agencies. Dilshad Ahmed Khan, a worker of Muttahida Quami Movement was illegally arrested and brutally tortured to death by Rangers, the para-military force of Pakistan. To no one’s surprise, the Rangers denied the allegation.

This is not the first time the Army or other law enforcement agencies were involved in extra-judicial activities in Karachi. During operation cleanup (1992-2000), over 15000 MQM workers were extra-judicially killed, 28 missing persons and countless tortured by Pakistan armed forces. The Amnesty International 1996 report “Human rights crisis in Karachi” urged the Government of Pakistan to adopt measures to stop the large-scale human rights violations in Karachi, the capital of Sindh. Once again the law enforcement agencies rejected those changes.
 


A recent report by The Washington Post, based on US classified secret documents, revealed that U.S. drone attacks in Pakistani territory have been secretly permitted over years by the government in Islamabad.  According to two leading human rights NGOs, Amnesty International and Human Rights Watch between 400-900 civilians have been killed in over 330 drone strikes in Pakistan between 2004 and 2013. Ironically, for past 10 years Army also denied these allegations. 

The government of Pakistan and independent judiciary must take action to halt extra-judicial killing and brutal torture by armed forces and intelligence agencies. Those who committed atrocities in Bangladesh, Baluchistan, Swat or in Karachi should be brought to justice. There is no excuse for law enforcement personnel to betray the public’s trust by rebuttals and false statements. Pakistani Army, Para-military forces and Intelligence agencies should understand that a bullet in the back of the head is simply not the way to win hearts and minds.

Twitter ID @fawadrehman