Monday, December 30, 2013

ڈرون نہیں تو دیوار سہی.



پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری  طالبان کے خلاف اعلان جہاد بلند کرکے پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کی زینت اور طالبان دوست تحریک انصاف کے دھرنوں کے نشانے پر آگے. عمران خان جو اپنی سیاست کے بجائے اپنے دھرنیوں کی وجہ سے  زیادہ مشہور ہیں،عجلت میں اکر25 سالہ بلاول کے خلاف اعلان دیوار کر دیا. گو کے وقت کم اور مقابلہ سخت تھا اسی وجہ سے عمران خان نے اپنے دو کارکن جو کے دانت گرانے میں مہارت رکھتے ہیں بلاول ہاؤس کی  دیوار گرانے کا کام سونپ دیا   


حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد سے عمران طالبان محبت کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے الله بری نظر سے بچاے وہ اب روکنے کا نام ہی نہیں لیتا. چند دنوں قبل  دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک (جو کہ طالبان تحریک کا مرکز اور کعبہ مانا جاتا ہے ) نے پولیو کے قطروں کو بلاخر  فتویٰ کے ذریے اسلامی قرار دیدیا، اس سے پہلے صرف  پولیو ورکرز کی ٹارگٹ کلنگ حقانی طور پر  جائز تھی. فتویٰ انے کی دیر تھی عمران خان کسی جن کی مانند اچھالتے کودتے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک پہنچ گئے،  بچوں  کا مطالبہ کیا، علاقے کی ماؤں نے عمران خان اور مولویوں  کا نام سنکر صاف انکار کردیا. بلاخر مولانا سمیع الحق  نے اپنے پوتے کو اپنی ضمانت پر اور موجودگی میں عمران کے ہاتھوں پولیو کے قطرے پلانے کا ڈرامہ کرنا پڑا.


تحریک انصاف کے لیڈر جناب ڈاکٹر عارف علوی نے محمود غَزنوی کے مانند بلاول ہاؤس کی دیوار پر پہلے حملے  کے لے  29 دسمبر کی تاریخ چنی  اور اعلان کردیا جب تک دیوار نہیں گرتی حملے ..وہ میرا مطلب ہے دھرنے جاری رہیں گئے چننے سے یاد آیا، ہوسکتا ہے دیوار میں "انار کالی " کی موجودگی کی خبر ہو؟ اور یہ بھی ہوسکتا ہے طالبان کے دفتر کے لیے اینٹوں کی ضرورت ہو؟ یا دیوار پر لکھا نعرہ " جو طالبان کا یار ہے غدار ہے " ہر صبح منہ چڑاتا ہو ... کہنے والے تو یہ  بھی کہتے ہیں کہ دیوار پر سے ڈرون اور مہنگائی گرانے کا پروگرام ہے... خیر وجہ کوئی بھی ہو ڈاکٹر محمود غَزنوی، "جیالوں کے مندر" پر حملے کے لیے تیار تھے

.
الیکشن کمیشن پاکستان نے منتخب نمائندوں کے اثاثوں کی ایک فہرست جاری کی جس کے مطابق عمران خان کو بنی گلہ کا 300 کنال کا محل گفٹ میں عنایت ہوا ہے، ہم نے سوچا چلو خان صاحب کو مبارک دیدیں اور ساتھ ساتھ  عبدالقادر ملا کی پھانسی کی تعزیت بھی کر لیں کیونکے خان صاحب  کافی رنج و غم کا شکار تھے، ایک تو جماعتی دوست کو پھانسی اور اپر سے عمران خان کے پتلے کو ڈھاکہ کی سڑکوں پر شرمناک حالت میں جلایا گیا

فون کیا تو معلوم ہوا کے خان صاحب سات بجے شام کے بعد کوئی مردانہ فون کال نہیں لیتے. ہم نےگذارش کی تو دوسری طرف سے آواز آی " خان صاحب فٹ بال دیکھ رہے ہیں "

 ہم نے پوچھا کون کھل رہا ہے؟

 آواز آی "طالبان

 کیا طالبان بھی فٹ بال کھلتے ہیں ؟ ہم نے بہت حیرانگی سے پوچھا

پھر آواز آی " ہاں بہت شوق سے پر صرف پاکستانی فوجیوں کے کاٹتے ہوے سروں سے " اور ساتھ ہی دوسری طرف سے فون بند کردیا گیا .


29 دسمبر، وہ دن اور گھڑی جس کا سب کو انتظار تھا، 3 بجے بوٹ بیسن پر پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے اور تحریک انصاف کے پیارے  پیارے (بمسکل 50 کارکن) آمنے سامنے آگیے، خدا کی پنہا، پی پی پی والوں نے وہ " ایٹم نمبر" دیے ہیں پی ٹی آئی کے  کارکنوں کو کہ " شیلا کی جوانی، مننی بدنام ہوئی یا  چممک چللو" کو بھی مات دے دی. جتنا ایکشنDhoom 3 میں نہیں تھا اتنا بوٹ بیسن پر دیھکنے کو ملا.   ڈاکٹر عارف علوی تمام ایکشن سے کہیں  دور ٹھنڈے مشروبات کا اور کارکن ایکشن میں گرم ڈنڈوں کا مزہ اڑاتے رہے. ایک دوست عمیر سے ٹویٹر پر دریافت کیا " کیا دیوار گر گئی ؟" جواب آیا "دیوار نہیں گری پر پولیس تحریک انصاف کے کارکنوں کا ملبہ اٹھا رہی ہے " .بلاخر تمام ڈرامہ تھانے اور ہسپتال پر ختم ہواپورے ڈرامے کا سب سے زیادہ فائدھ دکانداروں کو ہوا جنھوں نے Iodex مہنگے داموں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو فروخت کیں. 



عمران خان اچھی طرح جانتے ہیں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو جماعت اسلامی کی سرپرستی میں طالبانا تربیت دینے کیلے، خیبر پختونخواہ حکومت کی نقیض کارکردگی چھپانے کے لیے، اور ڈرون ڈرامے کے لے، اس قسم کے معرکے منظم کرنے پڑیں گئے. پشاور میں  نیٹو کی سپلائی پر حملے، لاہور میںsection 144 کی   نافرمانی اور کراچی کے پرامن مانے جانے علاقے میں کھلی ڈنڈا بردار غنڈہ گردی، یہ سب طالبانا سوچ کو پروان چھڑانے کی کوشش ہے. اگر عمران خان کی  طرح بلاول بھتو کو بھی 300 کنال کا محل گفت میں ملتا تو شاہد آج بلاول ہاؤس کے سامنے دیوار نہ ہوتی


چلتے چلتے، خان صاحب کا ایک بیان نظروں کے سامنے سے گزرا جس میں اپنے اپ کو ٹیپو سلطان بنے کی خواہش ظاہر کی ، وجہ کا ہم سب کو اندازہ ہے ٹیپو سلطان نے ایک وقت میں دو عورتوں سے شادی کی تھی ایک ماں اور دوسری والد کی خواہش سے .... خان صاحب سے صرف اتنی  گزارش ہے "خان  صاحب  جان  دیو  صدی  واری  ان  دیو "  

Twitter ID: @fawadrehman

Wednesday, December 4, 2013

!!! جماعت اسلامی بانٹیں شہادت وہ بھی اپنے اپنوں کو

ابھی حکیم اللہ محسود کی شہادت کے غم سے نکل نہ پایا تھا کہ جماعت اسلامی کے رہنما جناب فرید پراچہ صاحب نے قوم پر ایک اور ڈرون حملہ کردیا . ہاں میں اسامہ بن لادن کو شہید مانتا ہوں !!!  پراچہ صاحب ایک سانس میں بول گئے اور پوری قوم سانس لینا بھول گئی .



فرید پراچہ صاحب کے  الفاظ  سنتے ہی  میں تخت نشین سے فرش نشین ہوگیا، کچھ دیر میں حواس پر قابو پایا اور سوچ میں ڈوب گیا، حکیم اللہ محسود، کتا اور اب اسامہ بھی  شہید،؟ اگر کوئی شہید نہیں تو وہ ہمارے فوجی جوان جو اپنی جان کی بازی لگا کر پاکستان اور پاکستانیوں کی حفاظت کر رہے ہیں. مانا جماعت اور القائدہ دو جسم ایک جان ہیں اور ایک دوسرے  کے لیے  " Eye to Eye " گانا بھی گاتے ہیں پر جناب کچھ تو مولانا مودودی صاحب کے  نا-پاکستان کا خیال کرلیتے.


حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد سے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف دونوں جماعتیں ہی ذہنی اور جسمانی بیچینی کا شکار ہیں، دونوں جماتوں کے رہنما اور ورکرز الٹے سیدھے بیانات اور احمقانہ حرکات پر اتر آئے ہیں ، کبھی ISPR کی شکایات کسی دیہاتی عورت کی طرح وزیر اعظم سے کی جاتی ہے تو کبھی نیٹو کی سپلائی روک دی جاتی ہے، تو کبھی معلوم ڈرون کو نامعلوم ڈرون درج کردیا جاتا ہے.   

امریکا بہادر نے بھی ٹھان لی ہے " زمیں جنبد نہ جنبد گل محمّد ، ڈرون حملے  نہیں روکیں گئے". ایک تازہ ترین ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم کا ایک رکن عبدالرحمٰن شجاعت مارا گیا .عبدالرحمٰن NED University Karachi   سے  انجینرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد، دہشتگردی میں اعلی تعلیم کیلیے کئی سالوں سے  وزیرستان میں مقیم تھے  اور پنجابی طالبان تنظیم کے ایک اہم رکن  کی حثیت سے جانے اور پہچانے جاتے تھے .  



عبدالرحمٰن کی موت کا سب سے زیادہ ردعمل پنجاب یونیورسٹی میں دیکھا گیا جہاں اسلامی جمیعت طلبہ نے ہوسٹل کی منتقلی کا بہانہ بنا کر نہ  صرف ٹیچرز پر تشدد کیا بلکہ یونیورسٹی کی بسوں اور سرکاری املاک کو جلایا اور نقصان بھی  پھنچایا.  جواباً پولیس نے کارروائی کی اور جمیعت کے کئی ارکان کو حوالات کی سیر کا شرف بھی  حاصل کرایا.  پنجاب یونیورسٹی کے ہوسٹل پر چھاپے کے دوران جمیعت کے ناظم راؤ عدنان  کے کمرے سے پہلی بار القائدہ کے ارکان  کے بجائے غالب کی شاعری کا سامان یعنی شراب کی بوتلیں ، جنت کے انگور یعنی گولیاں، اور ساتوں آسمان کی سیر کرانے والی بھنگ  برآمد ہوئیں.  شاہد جہاد پاکستان یا غزوه ہند کی تیاری ہو رہی تھی. ایک جماعتی دوست سے واقع دریافت کیا تو انھوں نے یہ کہہ کر لاجواب کردیا " نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل "


 پولیس کارروائی کے جواب میں فرید پراچہ صاحب  نے ٹی وی انٹرویو میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کو "Play Boy " کا لقب عطا فرمایا، ( اپنا لقب چھن جانے پر عمران خان بہت جلد دھرنے کا اعلان کریں گے ). قارئین کو یاد ہو کہ نہ یاد ہو پر یہ وہی پنجاب یونیورسٹی ہے جہاں چند سال قبل جمیعت  کے جہادی ارکان نے عمران خان کو اغوا کرکے شرمناک حرکت کی تھیں.



جماعت اسلامی کی طالبان سے محبت کی ایک وجہ مولانا فضل اللہ عرف ملا ریڈیو کی تحریک طالبان پاکستان کی قیادت سمبھالنا ہے. جماعت کے امیرمنور حسن  نے صوفی محمّد صاحب کو جو کہ ملا ریڈیو کے قریبی ساتھی  اور روحانی پیشوا بھی ہیں  " تھوڑا کافر" کہہ کر مخاطب کیا تھا اور مرحوم قاضی حسین احمد نے طالبان کو امریکی تخلیق کہہ کر مخاطب کیا تھا. اب گردن کاٹنے اور بم پھٹنے کا خوف بھی تو کچھ ہوتا ہے نا،


جس طرح جماعت اسلامی شہادتیں بانٹ رہی ہے اس کے مطابق تو امریکی اداکار پال والکر " Paul Walker" بھی شہید ہیں کیونکہ ان کی کار بھی اک "امریکی بجلی کے کمبھے" سے ٹکرائی تھی.


بہت   ہو  چکی  بیوفائی  اب  تو  وفا  کیجئے
قبر میں ہیں پاؤں آپکے, کچھ تو حیا  کیجئے    

Twitter id : @fawadrehman