
1987 میں بھی الطاف حسین پر فرضی الزامات لگا کر کراچی کی سینٹرل جیل میں قید کردیا گیا تھا. ایم کیو ایم کے کارکنوں اور ہمدردوں نے اپنےقائد کی رہائی کے لیےعوامی مہم اور احتجاج کا آغاز کیا، بلاآخر حکومت وقت نے الطاف حسن پر تمام جھوٹے مقدمات ختم کر کے ان کو بری کرنے کا حکم دیا، جیل انتظامیہ نے رہائی میں تاخیر کی تو عوام نے جیل کی دیوارتوڑ کر اپنے محبوب قائد الطاف حسین کو آزاد کروایا. یہ واقعہ میرا آنکھوں دیکھا ہے ، گھرآکر والد صاحب کو بتایا تو والد صاحب نے فرمایا " بھٹو صاحب نے پھانسی سے پہلے کہا تھا کے کاش میں کراچی والوں کے ساتھ دیتا تو وہ مجھے پھانسی کے پھندے سے بچا لیتے"

ایم کیو ایم کے کارکن اور لیڈرز کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی ، کاروباری برادری، مختلف سیاسی اور مذہبی رہنماوں بھی دن اور رات ان دھرنوں میں عوام کے ساتھ شریک تھے. ان دھرنوں میں ایک بڑی تعداد ان کم عمر نوجوان اور بچوں کی تھی جو کبھی بھی الطاف حسن سے اپنی زندگی میں نہیں ملے. الطاف حسین کی 34 سال کی تربیت کا کمال تھا کہ پانچ دن میں عوام اور کارکنان کا صبر اور نہ ہی کسی درخت کا ایک پتہ بھی ٹوٹا .

طوفان کر رہا ہے میرے عزائم کا طواف
دنیا سمجھ رہی ہے کہ کشتی بھور میں ہے
یہ کہنا غلط نہ ہو گا کے کہ ایک بار پھر الطاف حسین کے ماننے والوں نے 6 اور 7 جون کی درمیانی شب اپنے صبر، حوصلے، اور نظم و ضبط سے جیل توڑ کر اپنے محبوب قائد کو جھوٹے مقدمات سے بری کروایا مگر فرق صرف اتنا تھا کہ پہلی بار ایم کیو ایم کے مضبوط ہاتوں نے کراچی جیل کی اور اس بار ایم کیو ایم کے مصبوط ارادوں نے برطانوی جیل دیواریں گرا دیں
یہاں یہ بات قبل غور ہے کہ الطاف حسین پولیس اسٹیشن سے رہائی کے بعد جب باہر آئے تو ان کو برطانوی حکومت نے سرکاری پولیس پروٹوکول دیا. پولیس کی گاڑیاں نے الطاف حسین کی کار کو اپنی سیکورٹی میں ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر پہونچایا . پولیس نے سرکاری طور پر اعلان بھی کیا کہ الطاف حسین پر کوئی مقدمہ نہیں ہے. یہاں مجھے الطاف حسین کے یہ الفاظ یاد آگے " میں نے کبھی اپنی قوم کا سر نہیں جھکنے دیا اور نا کبھی جھکنے دوں گا "
میں ایک بات بار بار سوچتا ہوں، جو لوگ الطاف حسین کی محبت میں صبر اور نظم و ضبط سے دھرنوں میں بیٹھے تھے اگر یہی لوگ الطاف حسین کی محبت میں اٹھ کھڑے ہوتے تو ؟
تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں
میں گرا تو, مسلہ بن کر کھڑا ہو جاؤنگا
Also Published:
- Twitter ID: @fawadrehman
No comments:
Post a Comment